آپ کی رہائش گاہ سے ریٹائرمنٹ آمدنی: وہ حیرت انگیز حل جو ہر بزرگ کو معلوم ہونا چاہیے

webmaster

고령자 주택 연금 - **Prompt 1: Serene Golden Years in Own Home**
    *   **Description:** A wide shot of a cheerful eld...

السلام علیکم! کیسی ہیں میری پیاری فیملی؟ آج ہم جس موضوع پر بات کرنے جا رہے ہیں وہ ایسا ہے جس کا سامنا ہم سب کو زندگی کے کسی نہ کسی موڑ پر کرنا پڑتا ہے یا کم از کم ہم اس کے بارے میں سوچتے ضرور ہیں۔ بڑھتی عمر کے ساتھ ہر شخص کی یہی خواہش ہوتی ہے کہ اس کے پاس ایک اپنا سر چھپانے کی جگہ ہو جہاں وہ سکون اور اطمینان سے رہ سکے۔ مجھے یاد ہے، میرے بزرگ ہمیشہ کہتے تھے کہ “بیٹا، ریٹائرمنٹ کے بعد اپنا گھر ہی سب سے بڑا سہارا ہوتا ہے!” اور بھلا آج کے دور میں یہ بات کتنی سچ لگتی ہے جب ہر چیز کی قیمت آسمان کو چھو رہی ہے۔ہم دیکھ رہے ہیں کہ ہمارے سرکاری پنشن کے نظام میں بھی کئی تبدیلیاں آ رہی ہیں، کبھی ریٹائرمنٹ کی عمر کی بات ہوتی ہے تو کبھی دوبارہ ملازمت پر پنشن یا تنخواہ میں سے ایک چننے کا اختیار۔ ایسے میں اکثر لوگ پریشان ہو جاتے ہیں کہ بڑھاپے میں مالی بوجھ کیسے سنبھالیں گے اور سر پر چھت کیسے قائم رہے گی؟ میں نے ذاتی طور پر کئی ایسے لوگوں کو دیکھا ہے جو اپنی پوری زندگی کی جمع پونجی لگا کر صرف ایک چھوٹا سا گھر بنانے کی کوشش کرتے ہیں تاکہ ریٹائرمنٹ کے بعد کرائے کے جھنجٹ سے بچ سکیں۔یہ صرف پیسوں کا مسئلہ نہیں ہے، یہ ذہنی سکون کا معاملہ ہے۔ جب آپ کو یہ معلوم ہو کہ آپ کا اپنا گھر ہے، تو بڑھاپا بہت آرام سے گزرتا ہے۔ اسی لیے آج کی دنیا میں جہاں مالیاتی منصوبے تیزی سے بدل رہے ہیں، ہمیں بہت سوچ سمجھ کر فیصلے کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ بلاگ پوسٹ آپ کو اسی بارے میں رہنمائی فراہم کرے گی کہ کیسے آپ اپنے بڑھاپے کے لیے ایک محفوظ اور آرام دہ گھر کا خواب پورا کر سکتے ہیں۔ بہت سے لوگ سمجھتے ہیں کہ یہ صرف سرکاری ملازمین کے لیے ہے، لیکن سچ تو یہ ہے کہ ہر شہری کے لیے اپنے مستقبل کی یہ منصوبہ بندی کرنا انتہائی اہم ہے۔ آئیں، آج ہم مل کر کچھ ایسی ہی کارآمد معلومات اور ایسے طریقوں کو تلاش کریں جو آپ کے بڑھاپے کو محفوظ اور خوشگوار بنا سکیں۔آئیے، اس اہم موضوع پر گہرائی سے بات کرتے ہیں!

고령자 주택 연금 관련 이미지 1

بڑھاپے کے لیے ایک محفوظ ٹھکانہ: خواب سے حقیقت تک کا سفر

جی ہاں! بڑھاپے میں اپنی چھت کا ہونا، یہ صرف ایک گھر نہیں ہوتا بلکہ یہ ذہنی سکون کی ضمانت ہوتا ہے، ایک ایسی ڈھال جو آپ کو آنے والے کل کی پریشانیوں سے بچاتی ہے۔ میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے کہ جب لوگ اپنی جوانی میں گھر خریدنے کے بارے میں سنجیدگی سے نہیں سوچتے، تو ریٹائرمنٹ کے بعد انہیں کتنی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ خاص طور پر آج کل کے دور میں جب مہنگائی آسمان سے باتیں کر رہی ہے اور کرائے دن بدن بڑھتے جا رہے ہیں۔ اگر آپ کے سر پر اپنی چھت نہ ہو تو ہر ماہ کرائے کی مد میں ایک بھاری رقم ادا کرنا، بڑھتی عمر میں واقعی ایک بوجھ بن جاتا ہے۔ میرے ایک چچا تھے، انہوں نے اپنی پوری زندگی سرکاری نوکری کی اور جب ریٹائر ہوئے تو کرائے کے گھر میں رہ رہے تھے۔ آپ یقین نہیں کریں گے، جب بھی کرایہ بڑھتا یا مکان مالک کو کوئی مسئلہ ہوتا تو ان کی راتوں کی نیند اڑ جاتی تھی۔ میں نے اس وقت سوچا تھا کہ ایسا مستقبل کسی کا بھی نہیں ہونا چاہیے۔ اسی لیے، یہ بہت ضروری ہے کہ ہم جوانی میں ہی اس خواب کو پورا کرنے کے لیے ایک ٹھوس منصوبہ بندی کریں۔

جوانی میں ہی منصوبہ بندی کیوں ضروری ہے؟

دیکھیے، وقت کا پہیہ بہت تیزی سے گھومتا ہے اور دیکھتے ہی دیکھتے عمر گزر جاتی ہے۔ جوانی کا وقت وہ ہوتا ہے جب آپ کے پاس زیادہ توانائی ہوتی ہے، کمانے کی صلاحیت زیادہ ہوتی ہے اور آپ بڑے مالیاتی فیصلے نسبتاً آسانی سے لے سکتے ہیں۔ اگر آپ اس وقت کو ضائع کر دیں گے تو بڑھاپے میں نہ تو اتنی توانائی رہے گی اور نہ ہی اتنی آسانی سے قرض مل پائے گا یا بچت ہو پائے گی۔ میرے تجربے کے مطابق، جس نے بھی کم عمری میں اپنے گھر کا سوچا اور اس پر عمل کیا، اس نے بڑھاپے میں ہمیشہ سکون کی زندگی گزاری۔ یہ صرف مالیاتی منصوبہ بندی نہیں، یہ آپ کے مستقبل کے سکون کی بنیاد ہے۔

کیا صرف سرکاری ملازمین کے لیے یہ ضروری ہے؟

یہ ایک بہت بڑی غلط فہمی ہے کہ صرف سرکاری ملازمین کو ہی پنشن ملتی ہے یا انہیں ہی اپنے بڑھاپے کی فکر کرنی چاہیے۔ بھلے آپ کوئی بھی کام کرتے ہوں، پرائیویٹ ملازمت ہو، اپنا کاروبار ہو یا کوئی چھوٹا موٹا کام، بڑھاپا تو سب پر آتا ہے۔ اور بڑھاپے کی ضروریات سب کی ایک جیسی ہوتی ہیں۔ ہر شخص کو اس عمر میں ایک محفوظ اور آرام دہ رہائش کی ضرورت ہوتی ہے۔ تو نہیں، یہ صرف سرکاری ملازمین کے لیے نہیں، بلکہ ہر اس شخص کے لیے ضروری ہے جو اپنے مستقبل کو محفوظ بنانا چاہتا ہے اور کرائے کے جھنجٹ سے آزاد ہونا چاہتا ہے۔ ہمیں اپنی سوچ کو وسیع کرنا ہوگا اور یہ سمجھنا ہوگا کہ مالیاتی استحکام سب کے لیے یکساں اہم ہے۔

مالیاتی چیلنجز کا مقابلہ اور گھر کی ملکیت کا راستہ

آج کے دور میں جب ہر چیز کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں، ایک عام آدمی کے لیے اپنا گھر بنانا کسی چیلنج سے کم نہیں۔ لیکن میرے دوستو، جہاں چاہ وہاں راہ! ہمیں بس تھوڑی سی ذہانت اور مستقل مزاجی سے کام لینا ہوگا۔ میں نے خود کئی ایسے لوگوں کو دیکھا ہے جنہوں نے اپنی چھوٹی چھوٹی بچتوں سے شروع کیا اور پھر آہستہ آہستہ اپنے خواب کو حقیقت کا روپ دے دیا۔ یہ بالکل ایسے ہے جیسے آپ ایک پودا لگاتے ہیں، شروع میں اس کی دیکھ بھال کرنی پڑتی ہے، لیکن پھر وہ ایک گھنا سایہ دار درخت بن جاتا ہے۔ گھر کی خریداری بھی ایسی ہی ہے۔ بہت سے لوگ سوچتے ہیں کہ ایک ساتھ بڑی رقم کہاں سے آئے گی، لیکن میں آپ کو بتاؤں، چھوٹے چھوٹے قدموں سے بھی منزل تک پہنچا جا سکتا ہے۔ خاص طور پر موجودہ اقتصادی صورتحال میں، ہمیں روایتی سوچ سے ہٹ کر نئے اور تخلیقی طریقوں پر غور کرنا ہو گا۔

بچت کے مؤثر طریقے اور سرمایہ کاری کی حکمت عملی

اگر آپ واقعی اپنا گھر چاہتے ہیں تو سب سے پہلے اپنی بچت کو منظم کرنا سیکھیں۔ ایک سادہ سا اصول ہے: “آمدنی سے کم خرچ کرو اور باقی بچاؤ”۔ لیکن صرف بچانا کافی نہیں، اسے صحیح جگہ سرمایہ کاری بھی کرنا چاہیے۔ آج کل تو کئی طریقے ہیں، جیسے پراپرٹی میں چھوٹی سرمایہ کاری، میوچل فنڈز یا پھر حکومت کی کچھ بچت اسکیمیں جو خاص طور پر گھر بنانے کے لیے ہوتی ہیں۔ میں نے خود ذاتی طور پر کئی سالوں تک اپنی آمدنی کا ایک مخصوص حصہ صرف گھر کی مد میں الگ سے رکھا۔ شروع میں مشکل لگی، لیکن جب رقم اکٹھی ہونا شروع ہوئی تو حوصلہ بڑھتا گیا۔ اس کے علاوہ، کسی بھی ایسی سرمایہ کاری سے بچیں جو آپ کو راتوں رات امیر بنانے کا دعویٰ کرے۔ یاد رکھیں، مستقل اور محفوظ سرمایہ کاری ہی اصل کامیابی ہے۔

بینک قرض اور دیگر مالیاتی امدادی پروگرام

بہت سے لوگ بینک سے قرض لینے سے کتراتے ہیں، شاید سود کی وجہ سے یا قسطوں کی پریشانی کی وجہ سے۔ لیکن دوستو، آج کل اسلامی بینکنگ کے تحت بہت سے ایسے حل موجود ہیں جو سود سے پاک ہیں۔ “مرابحہ” یا “اجارہ” جیسے طریقے ہیں جن کے ذریعے آپ اقساط میں گھر خرید سکتے ہیں۔ حکومت بھی کئی بار ہاؤسنگ اسکیمیں نکالتی ہے جن میں کم شرح سود پر یا آسان اقساط پر گھر مل جاتے ہیں۔ ہمیں ان معلومات تک رسائی حاصل کرنی چاہیے اور ان سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔ میرے ایک دوست نے حال ہی میں ایک سرکاری ہاؤسنگ اسکیم کے ذریعے اپنا پہلا گھر حاصل کیا، اور وہ بتاتے ہیں کہ اگر صحیح وقت پر صحیح معلومات مل جائیں تو راستہ بہت آسان ہو جاتا ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ آپ تحقیق کریں اور بہترین آپشن کا انتخاب کریں۔

Advertisement

اپنے گھر کو بڑھاپے میں آمدنی کا ذریعہ کیسے بنائیں؟

یہ ایک ایسا تصور ہے جو ہمارے ہاں شاید اتنا عام نہیں، لیکن مغربی ممالک میں بہت مقبول ہے۔ آپ کے پاس جو گھر ہے، وہ بڑھاپے میں صرف آپ کی رہائش نہیں بلکہ آپ کی آمدنی کا ایک ذریعہ بھی بن سکتا ہے۔ مجھے یہ خیال ہمیشہ سے بہت متاثر کن لگتا ہے کہ آپ نے اپنی جوانی میں ایک اثاثہ بنایا اور بڑھاپے میں وہی اثاثہ آپ کی دیکھ بھال کر رہا ہے۔ یہ سوچیں، اگر آپ کا گھر آپ کو ہر ماہ کچھ اضافی آمدنی دے، تو آپ کو اپنی پنشن یا بچوں پر کم انحصار کرنا پڑے گا، اور آپ ایک زیادہ باوقار زندگی گزار سکیں گے۔ اس سے آپ کی مالی آزادی میں بھی اضافہ ہوگا۔ مجھے یاد ہے، میرے ایک پڑوسی نے اپنے بڑے گھر کا ایک حصہ کرائے پر دے دیا تھا، اور اس کرائے سے ان کے بجلی، گیس کے بل آرام سے نکل جاتے تھے۔ یہ ایک چھوٹا سا قدم تھا لیکن اس نے انہیں بہت سکون دیا تھا۔

ریورس مارگیج: ایک نیا امکان

ریورس مارگیج کا تصور یہ ہے کہ آپ اپنے گھر کی ملکیت رکھتے ہوئے، اس کی مالیت کے بدلے بینک سے قرض لیتے ہیں۔ یہ قرض آپ کو ماہانہ اقساط کی صورت میں ملتا رہتا ہے، اور جب آپ دنیا سے چلے جاتے ہیں تو بینک گھر کو بیچ کر اپنا قرض وصول کر لیتا ہے۔ لیکن پاکستان میں اس کا رواج کم ہے اور کچھ اسلامی حل موجود ہیں جنہیں “ریورس اجارہ” کہا جا سکتا ہے۔ یہ ایسے لوگوں کے لیے بہترین حل ہے جن کے پاس اپنا گھر تو ہے لیکن ان کے پاس باقاعدہ آمدنی نہیں ہے۔ یہ بڑھاپے میں مالی بوجھ کو کم کرنے کا ایک شاندار طریقہ ہو سکتا ہے، خاص کر اگر آپ کے بچے آپ کے ساتھ نہ رہ رہے ہوں یا آپ کسی پر بوجھ نہیں بننا چاہتے۔ میں نے اس بارے میں کئی ماہرین سے بات کی ہے اور وہ بھی اسے ایک اچھا آپشن سمجھتے ہیں بشرطیکہ شرعی اصولوں کا خیال رکھا جائے۔

کرائے پر دینا یا ہوم اسٹیڈنگ

اگر آپ کے پاس ایک بڑا گھر ہے، تو آپ اس کا کچھ حصہ کرائے پر دے سکتے ہیں۔ یہ سب سے عام اور آسان طریقہ ہے۔ آپ کو صرف ایک چھوٹا سا حصہ کرائے پر دینا ہے، جس سے آپ کو باقاعدہ آمدنی ہوتی رہے گی۔ اس کے علاوہ، ہوم اسٹیڈنگ کا تصور بھی ہے جہاں آپ اپنے گھر میں ہی چھوٹا موٹا کام شروع کر سکتے ہیں جیسے کوئی چھوٹا سٹور، ٹیوشن سینٹر، یا کوئی آن لائن کاروبار۔ میں نے خود کئی بزرگوں کو دیکھا ہے جو اپنے گھر کے ایک کمرے کو سلون یا دستکاری کی دکان بنا کر اچھی آمدنی حاصل کر رہے ہیں۔ یہ نہ صرف آپ کو مالی طور پر خود مختار بناتا ہے بلکہ آپ کو بڑھاپے میں مصروف بھی رکھتا ہے، جو کہ ذہنی صحت کے لیے بھی بہت ضروری ہے۔ یہ ایک جیت کی صورتحال ہے جہاں آپ اپنے اثاثے کو استعمال کرکے آمدنی بھی حاصل کر رہے ہیں اور فعال بھی رہ رہے ہیں۔

گھر خریدنے سے پہلے کن باتوں کا خیال رکھیں؟

گھر خریدنا زندگی کا ایک بہت بڑا فیصلہ ہوتا ہے، اور بڑھاپے کے لیے تو اس کی اہمیت اور بھی بڑھ جاتی ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ ہر قدم بہت سوچ سمجھ کر اٹھایا جائے۔ جلد بازی میں لیا گیا کوئی بھی فیصلہ آپ کو بعد میں پچھتاوے کے علاوہ کچھ نہیں دے گا۔ میں نے اپنی زندگی میں ایسے کئی افراد کو دیکھا ہے جنہوں نے بغیر سوچے سمجھے گھر خرید لیا اور پھر انہیں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ ایک دفعہ میرے ایک جاننے والے نے بغیر پراپرٹی کی مکمل جانچ پڑتال کیے ایک زمین خرید لی، بعد میں معلوم ہوا کہ وہ زمین تو متنازعہ تھی۔ ان کا سارا سرمایہ ڈوب گیا۔ اس لیے، پوری تحقیق اور معلومات کے ساتھ ہی اس سمت میں قدم اٹھانا چاہیے۔ یہ آپ کے مستقبل کا معاملہ ہے، اس لیے کسی قسم کا سمجھوتہ نہ کریں۔

مقام، بجٹ اور مستقبل کی ضروریات

سب سے پہلے تو یہ طے کریں کہ آپ کو کس قسم کا گھر چاہیے، کہاں چاہیے، اور آپ کا بجٹ کیا ہے۔ کیا آپ کو شہر کے مرکز میں گھر چاہیے یا شہر سے باہر پرسکون علاقہ زیادہ پسند ہے؟ آپ کی صحت کے مسائل، ڈاکٹر کی دستیابی، مارکیٹ اور مسجد کی دوری جیسے عوامل بھی بہت اہم ہیں۔ اس کے ساتھ ہی اپنا بجٹ حقیقت پسندانہ رکھیں۔ کیا آپ کے پاس اتنی بچت ہے یا آپ کو قرض لینا پڑے گا؟ اور سب سے اہم، مستقبل کی ضروریات کو مدنظر رکھیں۔ کیا یہ گھر اتنا بڑا ہوگا کہ آپ کے بچے اور پوتے پوتیاں آپ سے ملنے آ سکیں؟ کیا اس میں اتنی گنجائش ہے کہ اگر بڑھاپے میں کسی مددگار کی ضرورت پڑے تو وہ بھی رہ سکے؟ ان تمام سوالات کے جوابات آپ کو ایک درست فیصلہ لینے میں مدد دیں گے۔

قانونی معاملات اور دستاویزات کی جانچ پڑتال

گھر خریدتے وقت قانونی معاملات کو کبھی نظر انداز نہ کریں۔ یہ سب سے اہم پہلو ہے۔ زمین کی ملکیت کے کاغذات، نقشہ منظور شدہ ہے یا نہیں، کوئی تنازعہ تو نہیں، تمام بلز ادا شدہ ہیں یا نہیں۔ کسی بھی دستاویز پر دستخط کرنے سے پہلے کسی قابل وکیل سے مشورہ ضرور کریں۔ یہ معمولی سی لگنے والی احتیاط آپ کو مستقبل میں لاکھوں روپے کے نقصان سے بچا سکتی ہے۔ میں ہمیشہ یہ کہتا ہوں کہ کاغذات کی جانچ پڑتال میں کبھی کوئی شرم محسوس نہ کریں، کیونکہ یہ آپ کی محنت کی کمائی ہے۔ کسی بھی ایسی پراپرٹی سے پرہیز کریں جس کے کاغذات میں کوئی ابہام ہو یا جس کا مالک واضح نہ ہو۔ ایک بار جب سب کچھ صاف ہو جائے، تب ہی سودا طے کریں اور مکمل اطمینان کے ساتھ آگے بڑھیں۔

Advertisement

کرائے کے بجائے اپنی چھت: ذہنی سکون کا سفر

بڑھاپے میں اپنے گھر کی ملکیت کا مطلب صرف چار دیواری کا ہونا نہیں ہوتا، یہ اس سے کہیں زیادہ بڑھ کر ہے۔ یہ ایک ایسا احساس ہے جو آپ کو ذہنی سکون، عزت نفس اور آزادی فراہم کرتا ہے۔ جب آپ کو معلوم ہو کہ آپ کو ہر ماہ کسی مکان مالک کو کرایہ ادا نہیں کرنا، اور آپ اپنے گھر میں اپنی مرضی کے مطابق رہ سکتے ہیں، تو یہ خود ایک بہت بڑی نعمت ہے۔ مجھے یاد ہے جب میرے والدین نے اپنا پہلا گھر خریدا تھا، تو ان کے چہرے پر جو اطمینان میں نے دیکھا تھا، وہ لاجواب تھا۔ وہ کہتے تھے کہ اب ہمیں کسی کا ڈر نہیں، کوئی ہمیں گھر خالی کرنے کا نہیں کہے گا۔ اور یہ احساس بڑھاپے میں اور بھی قیمتی ہو جاتا ہے جب آپ کی صحت اور توانائی کم ہو چکی ہوتی ہے۔

کرائے کے گھر کے جھنجٹ سے آزادی

کرائے کے گھر میں رہنا ہمیشہ ایک دباؤ کا باعث ہوتا ہے۔ مکان مالک کے قوانین، کرایہ بڑھنے کا ڈر، اور کسی بھی وقت گھر خالی کرنے کا نوٹس ملنے کا خدشہ، یہ تمام چیزیں ایک بزرگ کے لیے بہت زیادہ پریشان کن ہو سکتی ہیں۔ اپنے گھر میں آپ کو یہ تمام پریشانیاں نہیں ہوتیں۔ آپ اپنے گھر میں اپنی مرضی کے مطابق تبدیلیاں کر سکتے ہیں، کوئی آپ کو کسی بات پر روک ٹوک نہیں کرے گا۔ یہ آزادی آپ کو بڑھاپے میں ایک خوشگوار اور بے فکری والی زندگی گزارنے کا موقع دیتی ہے۔ میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے کہ کس طرح لوگ بڑھاپے میں بار بار گھر بدلنے پر مجبور ہوتے ہیں اور اس سے ان کی صحت اور ذہنی سکون پر کتنا منفی اثر پڑتا ہے۔

ورثے میں ایک محفوظ مستقبل چھوڑنے کا اطمینان

اپنا گھر چھوڑ کر جانا آپ کی نسلوں کے لیے بھی ایک بہت بڑا اثاثہ ہوتا ہے۔ یہ نہ صرف انہیں ایک مالیاتی بنیاد فراہم کرتا ہے بلکہ ان کے لیے ایک رہائش کا بندوبست بھی کرتا ہے۔ آپ سوچیں، اگر آپ اپنے بچوں کے لیے ایک تیار گھر چھوڑ جائیں تو ان کی زندگی کتنی آسان ہو جائے گی؟ یہ آپ کی محبت، محنت اور دور اندیشی کا سب سے بڑا ثبوت ہوگا۔ یہ آپ کی طرف سے ایک ایسا تحفہ ہوگا جو نسلوں تک یاد رکھا جائے گا۔ مجھے ہمیشہ سے یہ احساس بہت پسند ہے کہ ایک انسان اپنی زندگی میں صرف اپنے لیے ہی نہیں بلکہ اپنی آنے والی نسلوں کے لیے بھی کچھ چھوڑ کر جاتا ہے۔ اس لیے، اپنے گھر کا حصول صرف آپ کے اپنے بڑھاپے کے لیے نہیں، بلکہ آپ کے بعد آپ کے پیاروں کے لیے بھی ایک بہترین سرمایہ کاری ہے۔

حکومتی اسکیمیں اور امدادی پروگرام: کیا آپ مستفید ہو سکتے ہیں؟

고령자 주택 연금 관련 이미지 2

پاکستان میں حال ہی میں کئی حکومتی اقدامات اور اسکیمیں متعارف کروائی گئی ہیں جن کا مقصد عام آدمی کو سستے گھر فراہم کرنا ہے۔ یہ بہت خوش آئند بات ہے کہ اب حکومت بھی اس مسئلے کی سنگینی کو سمجھ رہی ہے اور لوگوں کی مدد کے لیے آگے آ رہی ہے۔ مجھے یاد ہے جب ‘نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم’ کا اعلان ہوا تھا تو بہت سے لوگوں نے امید باندھی تھی۔ کچھ لوگوں کو اس سے فائدہ بھی ہوا اور وہ اپنے گھر کے مالک بن گئے۔ یہ ان اسکیموں کا ہی نتیجہ ہے کہ اب کم آمدنی والے طبقے کے لیے بھی اپنا گھر حاصل کرنا ایک خواب نہیں رہا بلکہ ایک حقیقت بنتا جا رہا ہے۔ ہمیں ان اسکیموں پر نظر رکھنی چاہیے اور ان سے بھرپور فائدہ اٹھانا چاہیے۔

سرکاری ہاؤسنگ پروگرامز اور ان سے فائدہ اٹھانے کا طریقہ

حکومت مختلف اوقات میں کم لاگت ہاؤسنگ اسکیمیں شروع کرتی رہتی ہے۔ ان اسکیموں کے تحت عام طور پر کم شرح سود پر قرضے یا آسان اقساط پر تیار گھر فراہم کیے جاتے ہیں۔ ان سے فائدہ اٹھانے کے لیے سب سے پہلے آپ کو متعلقہ سرکاری اداروں کی ویب سائٹس یا دفاتر سے معلومات حاصل کرنی چاہیے۔ درخواست دینے کا طریقہ کار، اہلیت کے معیار اور ضروری دستاویزات کے بارے میں مکمل معلومات لینی چاہیے۔ یاد رکھیں، ان اسکیموں میں بہت شفافیت ہوتی ہے اور اگر آپ اہلیت کے معیار پر پورے اترتے ہیں تو آپ کو ضرور فائدہ ملے گا۔ میرے ایک خالو نے حال ہی میں ایک ایسی ہی اسکیم کے ذریعے ایک چھوٹا سا اپارٹمنٹ حاصل کیا ہے اور وہ بہت خوش ہیں۔

نجی شعبے کی شراکت اور مالیاتی سہولیات

حکومتی اسکیموں کے علاوہ، نجی شعبہ بھی اب ہاؤسنگ سیکٹر میں سرگرم ہے۔ کئی تعمیراتی کمپنیاں آسان اقساط پر اپارٹمنٹس یا گھر پیش کر رہی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ، کچھ بینک بھی خصوصی ہاؤسنگ فنانسنگ پروڈکٹس فراہم کر رہے ہیں جو خاص طور پر ان لوگوں کے لیے ڈیزائن کیے گئے ہیں جو اپنا گھر خریدنا چاہتے ہیں۔ ان میں اسلامی فنانسنگ کے متبادل بھی شامل ہیں۔ ہمیں ان آپشنز کا بھی جائزہ لینا چاہیے اور اپنی ضروریات کے مطابق بہترین حل تلاش کرنا چاہیے۔ اہم بات یہ ہے کہ آپ تمام دستیاب آپشنز پر تحقیق کریں اور پھر ایک باخبر فیصلہ لیں۔

Advertisement

آپشنز کا موازنہ: آپ کے لیے بہترین کیا ہے؟

جب بات بڑھاپے میں گھر کی ملکیت کی ہو تو ہر شخص کے لیے ایک ہی حل کارآمد نہیں ہوتا۔ ہر کسی کی مالی صورتحال، خاندانی ضروریات اور مستقبل کے منصوبے مختلف ہوتے ہیں۔ اس لیے ضروری ہے کہ آپ تمام دستیاب آپشنز کا اچھی طرح موازنہ کریں اور پھر وہ راستہ چنیں جو آپ کے لیے سب سے زیادہ مناسب ہو۔ یہ فیصلہ ذاتی نوعیت کا ہوتا ہے اور کسی اور کے لیے جو چیز بہترین ہے، وہ ضروری نہیں کہ آپ کے لیے بھی ہو۔ مجھے کئی بار لوگ مشورہ مانگتے ہیں کہ انہیں کیا کرنا چاہیے، اور میں ہمیشہ کہتا ہوں کہ پہلے اپنی جیب، اپنی ضروریات اور اپنے دل کی بات سنو۔

یہاں مختلف آپشنز کا ایک مختصر موازنہ ہے جو آپ کو فیصلہ کرنے میں مدد کر سکتا ہے:

آپشن فائدے نقصانات کس کے لیے بہترین ہے؟
اپنی بچت سے گھر خریدنا کوئی قرض نہیں، مکمل آزادی، ذہنی سکون۔ بڑی رقم کی ضرورت، طویل وقت لگ سکتا ہے۔ وہ افراد جن کے پاس کافی بچت ہے یا جو جلد منصوبہ بندی شروع کرتے ہیں۔
بینک قرض (اسلامی/روایتی) فوری گھر کی ملکیت ممکن، اقساط میں ادائیگی کی سہولت۔ اقساط کا بوجھ، اضافی اخراجات (سود/منافع)۔ وہ افراد جن کی باقاعدہ آمدنی ہے اور جو مالیاتی اداروں سے ڈیل کرنے میں آسانی محسوس کرتے ہیں۔
حکومتی ہاؤسنگ اسکیمیں کم لاگت، آسان اقساط، بعض اوقات سبسڈی۔ اہلیت کے سخت معیار، محدود تعداد، سیاسی مداخلت کا امکان۔ کم آمدنی والے افراد جو حکومتی امداد کے مستحق ہیں۔
ریورس مارگیج / ریورس اجارہ گھر کی ملکیت رکھتے ہوئے آمدنی کا حصول، بچوں پر کم انحصار۔ ملکیت کا جزوی نقصان، پیچیدہ شرائط، نئے تصورات کی وجہ سے معلومات کی کمی۔ وہ بزرگ جن کے پاس گھر ہے لیکن باقاعدہ آمدنی نہیں اور جو گھر کو آمدنی کا ذریعہ بنانا چاہتے ہیں۔

فیملی اور ماہرین سے مشورہ

کسی بھی بڑے مالیاتی فیصلے کی طرح، گھر خریدنے کے معاملے میں بھی اپنی فیملی کے بڑے بزرگوں اور مالیاتی ماہرین سے مشورہ ضرور کریں۔ آپ کے بزرگوں کا تجربہ اور ماہرین کی پیشہ ورانہ رائے آپ کو ایک بہتر فیصلہ لینے میں بہت مدد دے سکتی ہے۔ وہ آپ کو ان پہلوؤں سے آگاہ کر سکتے ہیں جن پر شاید آپ نے خود غور نہ کیا ہو۔ یاد رکھیں، مشورہ لینا اچھی بات ہے لیکن آخری فیصلہ آپ کا اپنا ہونا چاہیے۔ میں ہمیشہ یہی کہتا ہوں کہ اپنے دل کی سنو، اپنی ضروریات کو سمجھو، اور پھر ایسے لوگوں سے مشورہ لو جو اس شعبے میں علم رکھتے ہوں۔

글을 마치며

تو دوستو، بڑھاپے کے لیے ایک محفوظ اور آرام دہ ٹھکانہ حاصل کرنا ایک ایسا سفر ہے جس کی منصوبہ بندی ہمیں اپنی جوانی میں ہی کرنی چاہیے۔ یہ صرف اینٹوں اور سیمنٹ کا ڈھانچہ نہیں، بلکہ یہ آپ کے ذہنی سکون، عزت نفس اور آنے والی نسلوں کے لیے ایک عظیم ورثہ ہے۔ مجھے امید ہے کہ میری یہ باتیں آپ کے دلوں کو چھوئیں گی اور آپ کو اس اہم سفر کے لیے تیار کریں گی۔ یاد رکھیں، آج کی محنت کل کا آرام اور اطمینان ہے۔

Advertisement

البتہ، یاد رکھیں کہ کچھ اہم باتیں

1. جوانی میں ہی منصوبہ بندی کریں: اپنا گھر خریدنے کا خواب جوانی میں ہی دیکھنا اور اس کے لیے مالی منصوبہ بندی کرنا شروع کر دیں تاکہ بڑھاپے میں کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ وقت کے ساتھ قیمتیں بڑھتی جاتی ہیں اور بعد میں فیصلہ لینا مشکل ہو جاتا ہے۔ یہ آپ کی زندگی کا سب سے اہم مالیاتی فیصلہ ہو سکتا ہے جو آپ کے مستقبل پر گہرا اثر ڈالے گا۔ اس لیے، آج ہی سے اس کے لیے کمر کس لیں۔

2. بچت اور سرمایہ کاری کو مؤثر بنائیں: اپنی آمدنی کا ایک مخصوص حصہ مستقل طور پر بچائیں اور اسے صحیح جگہ سرمایہ کاری کریں، جیسے پراپرٹی میں چھوٹی سرمایہ کاری یا حکومتی بچت اسکیمیں جو گھر بنانے کے لیے مخصوص ہیں۔ چھوٹے چھوٹے قدموں سے ہی بڑی منزلیں حاصل ہوتی ہیں۔ میرے تجربے کے مطابق، اگر آپ ایک طے شدہ مقصد کے ساتھ بچت کریں تو کامیابی یقینی ہے۔

3. مالیاتی امدادی پروگرامز کا جائزہ لیں: بینکوں کے اسلامی فنانسنگ آپشنز جیسے مرابحہ یا اجارہ، اور حکومتی ہاؤسنگ اسکیموں کے بارے میں تحقیق کریں جو سستے قرضے اور آسان اقساط پر گھر فراہم کرتی ہیں۔ معلومات کی کمی کی وجہ سے بہت سے لوگ ان سہولیات سے فائدہ نہیں اٹھا پاتے۔ آپ اپنے قریبی بینک یا متعلقہ حکومتی ادارے سے رابطہ کر سکتے ہیں۔

4. قانونی معاملات کی مکمل جانچ پڑتال کریں: کسی بھی گھر یا زمین کی خریداری سے پہلے اس کے تمام قانونی کاغذات، ملکیت اور بلز کی تصدیق کسی قابل وکیل سے ضرور کروائیں تاکہ مستقبل میں کسی بھی قسم کے تنازعے سے بچا جا سکے۔ یہ آپ کی محنت کی کمائی کا معاملہ ہے، اس میں کوئی سمجھوتہ نہ کریں۔ ایک چھوٹی سی لاپرواہی بہت بڑے نقصان کا باعث بن سکتی ہے۔

5. اپنے گھر کو آمدنی کا ذریعہ بنائیں: بڑھاپے میں اپنے گھر کے اضافی حصے کو کرائے پر دے کر یا ریورس مارگیج (جہاں دستیاب ہو) جیسے نئے تصورات پر غور کر کے اسے اپنی آمدنی کا ذریعہ بنائیں۔ یہ آپ کو مالی خود مختاری فراہم کرے گا اور آپ کو کسی پر بوجھ بننے سے بچائے گا۔ یہ ایک بہترین طریقہ ہے اپنے اثاثے کو استعمال میں لانے کا۔

اہم نکات کا خلاصہ

بڑھاپے میں اپنی چھت کا ہونا ایک نعمت ہے جو آپ کو مالی استحکام، ذہنی سکون اور عزت نفس عطا کرتی ہے۔ یہ آپ کو کرائے کے جھنجٹ اور بار بار گھر بدلنے کی پریشانیوں سے آزاد کرتا ہے۔ اپنی جوانی میں کی گئی ٹھوس منصوبہ بندی اور بچت آپ کے بڑھاپے کو محفوظ اور باوقار بنا سکتی ہے۔ حکومتی اور نجی شعبے کی جانب سے فراہم کردہ ہاؤسنگ اسکیموں اور مالیاتی سہولیات کا بھرپور فائدہ اٹھانا سیکھیں۔ کسی بھی خریداری سے پہلے مقام، بجٹ اور قانونی پہلوؤں پر گہری نظر رکھیں اور ماہرین سے مشورہ ضرور لیں۔ یاد رکھیں، اپنا گھر صرف ایک عمارت نہیں بلکہ آپ کے خوابوں کی تکمیل، آپ کے خاندان کے لیے ایک ورثہ اور آپ کے مستقبل کی ضمانت ہے۔ اس لیے، اس سفر کو آج ہی شروع کریں اور اپنے بڑھاپے کو بے فکری والا بنائیں۔ آپ کی آج کی کوششیں کل کے سنہری مستقبل کی بنیاد ہیں۔

اکثر پوچھے گئے سوالات (FAQ) 📖

س: بڑھاپے کے لیے ایک آرام دہ گھر بنانے کے لیے ابھی سے کیسے بچت شروع کر سکتے ہیں، خاص طور پر موجودہ مہنگائی کے دور میں؟

ج: یہ بالکل صحیح سوال ہے اور میں سمجھ سکتی ہوں کہ آج کل کی مہنگائی میں بچت کرنا کتنا مشکل ہو گیا ہے۔ لیکن یقین کریں، اگر آپ ابھی سے تھوڑی سمجھداری سے کام لیں تو ناممکن کچھ بھی نہیں۔ میری ذاتی رائے ہے کہ سب سے پہلے تو ایک بجٹ بنائیں اور سختی سے اس پر عمل کریں۔ میں نے خود ایسا کیا ہے اور مجھے بہت فائدہ ہوا۔ ہر ماہ اپنی آمدنی کا ایک مخصوص حصہ، چاہے وہ تھوڑا ہی کیوں نہ ہو، گھر کے لیے بچت کے اکاؤنٹ میں منتقل کر دیں۔ اسے “ہاؤسنگ فنڈ” کا نام دیں اور اسے صرف اسی مقصد کے لیے استعمال کریں۔ دوسری اہم بات، چھوٹے چھوٹے اخراجات پر نظر رکھیں۔ ہم اکثر غیر ضروری چیزوں پر پیسے خرچ کر دیتے ہیں جن کا ہمیں بعد میں احساس ہوتا ہے۔ جیسے، باہر کھانے کی بجائے گھر میں کھانا بنا لیں، غیر ضروری شاپنگ سے گریز کریں یا سستے پبلک ٹرانسپورٹ کا استعمال کریں۔ آپ کی چھوٹی چھوٹی بچتیں وقت کے ساتھ ایک بڑی رقم بن جائیں گی۔ اس کے علاوہ، ایسے منصوبوں میں سرمایہ کاری پر بھی غور کریں جہاں آپ کی رقم وقت کے ساتھ بڑھ سکے، جیسے کہ پراپرٹی یا کچھ سیونگ سرٹیفکیٹس جو آپ کو اچھے ریٹرن دیں۔ میں نے ایک بار اپنے ایک دوست کو دیکھا، اس نے ہر ماہ صرف 5,000 روپے بچا کر 10 سال میں ایک اچھا خاصا پلاٹ خرید لیا تھا!
یہ سب صرف ارادے اور مسلسل کوشش کا نتیجہ ہے۔

س: اگر کسی کے پاس کوئی باقاعدہ پنشن یا مستحکم ملازمت نہ ہو تو بڑھاپے میں گھر کے حصول کے لیے کون سے دوسرے طریقے یا اسکیمیں مددگار ثابت ہو سکتی ہیں؟

ج: یہ سوال ان لوگوں کے لیے بہت اہم ہے جو نجی شعبے میں کام کر رہے ہیں یا آزادانہ کاروبار کرتے ہیں۔ میں نے اپنے تجربے میں دیکھا ہے کہ ایسے افراد کے لیے کئی متبادل راستے موجود ہیں۔ سب سے پہلے تو، حکومت کی جانب سے مختلف ہاؤسنگ اسکیمیں آتی رہتی ہیں جو کم آمدنی والے طبقے کو آسان اقساط پر گھر فراہم کرتی ہیں۔ ان اسکیموں پر نظر رکھیں اور جب موقع ملے تو اپلائی کریں۔ دوسرا، مشترکہ خاندانی نظام میں رہتے ہوئے بھی آپ مستقبل کے لیے منصوبہ بندی کر سکتے ہیں۔ اگر آپ کے بہن بھائی یا بچے بھی اسی مقصد کے لیے بچت کر رہے ہیں تو مل کر کسی پراپرٹی میں سرمایہ کاری کی جا سکتی ہے۔ میں جانتی ہوں کہ یہ تھوڑا پیچیدہ ہو سکتا ہے، لیکن اگر سب کا مقصد ایک ہو تو یہ بہت کارآمد ثابت ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ، اسلامی بینکاری میں کچھ ایسے طریقے بھی ہیں جو آپ کو اقساط پر گھر دلوا سکتے ہیں، جسے “مرابحہ” یا “اجارہ” کہتے ہیں۔ یہ سود سے پاک ہوتے ہیں اور بہت سے لوگ ان پر بھروسہ کرتے ہیں۔ میں نے خود ایسے کئی خاندانوں کو دیکھا ہے جنہوں نے ان طریقوں سے اپنے خواب پورے کیے ہیں۔ سب سے بڑھ کر، مستقل بنیادوں پر کوئی ہنر سیکھیں یا اپنے کاروبار کو اتنا بڑھا لیں کہ آپ کی آمدنی مستحکم ہو جائے اور آپ اپنے گھر کے لیے باقاعدگی سے بچت کر سکیں۔

س: تیار گھر خریدنے کے علاوہ، بڑھاپے میں سر چھپانے کی جگہ کو یقینی بنانے کے لیے کیا کوئی اور حکمت عملی یا آپشنز بھی موجود ہیں؟

ج: جی بالکل! گھر خریدنا ایک بہت بڑا فیصلہ ہوتا ہے اور سب کے لیے فوری طور پر ممکن بھی نہیں ہوتا۔ میں نے ذاتی طور پر دیکھا ہے کہ لوگ بہت تخلیقی طریقوں سے اپنے بڑھاپے کو محفوظ بناتے ہیں۔ ایک آپشن یہ ہے کہ زمین کا ایک چھوٹا ٹکڑا خرید کر اسے مستقبل کے لیے محفوظ کر لیا جائے۔ وقت کے ساتھ زمین کی قیمت بڑھتی ہے اور جب آپ کو پیسوں کی ضرورت ہو تو آپ اسے بیچ کر ایک چھوٹا گھر خرید سکتے ہیں یا اس پر قرض بھی لے سکتے ہیں۔ دوسرا، اگر آپ کے پاس کوئی اضافی پراپرٹی ہے، جیسے کوئی چھوٹا پلاٹ یا دکان، تو اسے کرائے پر دے کر جو آمدنی ہو، اسے بھی گھر کی تعمیر یا خریداری کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ میں نے ایک ایسے بزرگ کو دیکھا ہے جنہوں نے اپنی ریٹائرمنٹ کے بعد اپنے آبائی گاؤں میں ایک چھوٹا سا گھر بنایا تھا جو انہیں شہر کی مہنگائی سے بچاتا تھا۔ یہ ضروری نہیں کہ آپ شہر کے بالکل بیچ میں ہی گھر بنائیں۔ پرسکون اور سستے علاقے بھی اچھے آپشنز ہو سکتے ہیں۔ بعض اوقات، ایک چھوٹا سا اپارٹمنٹ خریدنا بھی کرائے کے مکان سے بہتر ہوتا ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ آپ اپنی ضروریات اور مالی حیثیت کے مطابق ایک ایسا منصوبہ بنائیں جو آپ کو بڑھاپے میں ذہنی سکون دے سکے۔ یاد رکھیں، ایک چھت ہی سب سے بڑا سکون ہے، چاہے وہ چھوٹی ہی کیوں نہ ہو۔

Advertisement